Iman-e-Ahle-Sunnat

تقدیر صدقے اور  دعا کے بارے میں حیرت انگیز معلومات 

✨  کیا صدقہ یا دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے؟

🔰 تعارف:

انسان جب مشکلات میں گھر جاتا ہے یا کوئی آزمائش اس کے قریب آتی ہے تو اس کے ذہن میں ایک سوال ابھرتا ہے:

“کیا میں دعا یا صدقہ کے ذریعے اپنی تقدیر بدل سکتا ہوں؟”

یہ سوال صرف علمی نہیں بلکہ عملی بھی ہے، کیونکہ اس کا تعلق براہِ راست ہمارے ایمان، عمل اور اللہ سے تعلق پر ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس سوال کا تفصیلی اور آسان فہم جواب پیش کریں گے۔


Untitled design 3

🧭 اصل نکات (Step by Step):

1. تقدیر کی حقیقت:

تقدیر اللہ تعالیٰ کا علم اور فیصلہ ہے جو ہر چیز کے متعلق لکھا جا چکا ہے۔
لیکن اسلام یہ بھی سکھاتا ہے کہ تقدیر کے کچھ پہلو مشروط اور متغیر ہوتے ہیں۔

2. تقدیر کی قسمیں 

پہلی بات تو یہ جاننا ضروری ہے کہ تقدیر کی تین قسمیں ہیں

  1. مبرم حقیقی

2. تقدیر معلق مشابہ مبرم 

3. تقدیر معلق محض

3. تقدیر کی تینوں قسموں کی تفصیل

یہ جو تین قسمیں بیان کی گئی ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے

مبرم حقیقی 1 : یہ وہ تقدیر ہے کہ جس کو نہ ہی صدقے سے بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی دعا سے بلکہ یہ اٹل فیصلہ ہے جیسا اللہ نے لکھ دیا یہ یہ ویسے ہی رہے گی لہذا یہ تو بدل نہیں سکتی مثال کے طور پر موت کا انا اب موت کا انا یہ ٹل نہیں سکتا-

تقدیر مشابہ مبرم 2 : یہ وہ تقدیر ہے جو کہ صحف ملائکہ میں بھی نہیں لکھی ہوتی کہ یہ کس عمل یا کس دعا سے بدلے گی البتہ خواص اکابر کی اس تک پہنچ ہوتی ہے یعنی اگر وہ دعا کریں تو ہماری تقدیر بدل سکتی ہے اس پر نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ بھی ہے وہ حدیث مبارکہ درج ذیل ہے

إِنَّ الدُّعَاءَ يَرُدُّ الْقَضَاءَ بَعْدَ مَا أَبْرَمَ

ترجمہ :  یعنی دعا قضائے مبرم (معلق مشابہ مبرم) کو ٹال دیتی ہے حوالہ کنز العمال، 1/28 ، جزء ثانی

تقدیر معلق محض 3 : یہ ایسی تقدیر ہے جس کو صحف ملائکہ میں لکھا ہوتا ہے اور یہ نیک عمل اور دعا وغیرہ سے ٹل جاتی ہے

لہذا آگے جو بھی بتایا جائے گا وہ آخری دو قسموں کے بارے میں بتایا جائے گا کیونکہ پہلی تو بدلی نہیں سکتی

Untitled design 3

4. دعا کی تاثیر:

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:

“دعا تقدیر کو بدل دیتی ہے، چاہے وہ نازل ہو چکی ہو یا نہ ہوئی ہو۔”
(مفہوم حدیث)

دعا نہ صرف مانگنے والا عمل ہے بلکہ بندے کی عاجزی، امید، اور اللہ پر توکل کا اظہار بھی ہے۔

Islam

5. صدقہ کا اثر:

صدقہ بلاؤں کو دور کرتا ہے۔
چاہے وہ بیماری ہو، نقصان ہو، یا کوئی غیر مرئی مصیبت — صدقہ اللہ کی رحمت کو متوجہ کرتا ہے اور امتحان کو ہلکا کر سکتا ہے۔

Your paragraph text

6.                        علمِ الٰہی اور انسانی اختیار:

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دعا اور عمل کے ذریعے کچھ حد تک اختیار دیا ہے۔
لہٰذا دعا، صدقہ، استغفار، اور نیک اعمال ایسے اسباب ہیں جو انسان کی تقدیر پر اثر انداز ہو سکتے ہیں — اللہ کی مشیئت کے تحت۔


Gemini Generated Image cgyfs7cgyfs7cgyf

❓ عمومی سوالات (FAQs):

س: کیا ہر دعا تقدیر کو بدل سکتی ہے؟

ج: صرف وہی دعائیں جو خلوص دل سے مانگی جائیں اور اللہ چاہے قبول کرے، وہ تقدیر میں اثر ڈالتی ہیں۔

یاد رہے کہ وہ تقدیر کی ایسی قسموں میں سے نہ ہو جو کہ بدلی نہیں جا سکتی جیسا کہ موت اناوغیرہ غیرہ

۔

س: کیا صدقہ مصیبت کو روک سکتا ہے؟

جی ہاں صدقہ مصیبتوں کو ٹال سکتا ہے صدقہ بری موت سے بھی بچاتا ہے صدقہ بلاؤ کو ٹالتا ہے اور بھی بہت سی مصیبتیں صدقے سے ٹل جاتی ہیں

حدیث مبارکہ میں بھی آیا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ چاہے کھجور کا ٹکڑا دے کر ہی

س: تقدیر پہلے سے لکھی ہے تو دعا یا صدقہ کا کیا فائدہ؟

ج: اس کا جواب یہ ہے کہ اگر اللہ نے تقدیر ہی ایسے لکھی ہو جیسے کہ اگر کوئی شخص دعا کرے تو وہ جو مانگے اسے دے دیا جائے اور اگر نہ کرے تو نہ دیا جائے


Untitled design 4

🏁 نتیجہ:

اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم صرف تقدیر پر تکیہ نہ کریں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ:

  • دعا کریں
  • صدقہ دیں
  • نیک اعمال کریں
  • اللہ سے رجوع رکھیں

کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور قدرت ہر چیز پر حاوی ہے، اور وہ چاہے تو مصیبت کو روک دے، بلاؤں کو ٹال دے اور بندے کی تقدیر کو بہتر بنا دے۔

🌿 لہٰذا ہمیں ہمیشہ دعا اور صدقے کا دامن تھامے رکھنا چاہیے اور یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ کی رحمت کبھی مایوس نہیں کرتی۔


Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top